سخا مُعجزہ ہے عطا معجزہ ہے

سخا مُعجزہ ہے عطا معجزہ ہے

مُحمد کی ہر اِک ادا معجزہ ہے


سبھی اَنبیا ء معجزے لے کے آئے

مگر مُصطفےٰ سر تا پا معجزہ ہے


نبی معجزہ ہے یہ مَت بحث چھیڑو

نبی کا تو ہر اِک گدا مُعجزہ ہے


سویرا جہاں میں پھیلایا جس نے

رُخِ والضحٰی کی ضیاء معجزہ ہے


وہ جس میں چھپا یا تھا آلِ نبی کو

مِرے آقا کی وہ رِدا معجزہ ہے


تکلّم تو حاکؔم ہے پھر بھی تکلّم

اُن کا تو بس دیکھنا معجزہ ہے

شاعر کا نام :- احمد علی حاکم

کتاب کا نام :- کلامِ حاکم

دیگر کلام

صد شکر اتنا ظرف مری چشمِ تر میں ہے

خوں کے پیاسوں کی جاں بخشنے آگئے

سُنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رَسائی ہے

کدوں ہووے گی دل نوں شاد کامی یا رسول اللہ

آنکھوں کو جستجو ہے تو طیبہ نگر کی ہے

چاند تارے ہی کیا دیکھتے رہ گئے

جد تیکر اے دُنیا رہنی قائم تے آباد

بیٹھتے اُٹھتے نبیؐ کی گفتگو کرتے رہے

مَیں، اور مجھ کو اور کسی دِلربا سے عشق؟

روحِ دیں ہے عید میلادُ النبی