بیٹھتے اُٹھتے نبیؐ کی گفتگو کرتے رہے

بیٹھتے اُٹھتے نبیؐ کی گفتگو کرتے رہے

عشق والے ہیں جو ان کی آرزو کرتے رہے


عاشقانِ مصطفےٰؐ ہر دور میں ہر موڑ پر

آپ کے نقشِ قدم کی جستجو کرتے رہے


قابلِ صد رشک ہے ان کا طریقِ بندگی

جو نمازی اپنے اشکوں سے وضو کرتے رہے


اہل ایماں نے کیے سجدے عجب انداز سے

سر کٹا کے اپنے سر کو سرخرو کرتے رہے


ہوگئے گوشہ نشیں سارے وظیفے چھوڑ کر

ہم تصور میں انہی کو رُو برُو کرتے رہے


دوجہاں میں وہ ظہوریؔ پا گئے آبرو

جو بھی نامِ مصطفےٰؐ کی آبرو کرتے رہے

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- نوائے ظہوری

دیگر کلام

عشق کی آہ و زاریاں نہ گئیں

تیرے شہر دیاں گلایاں ہوون ساڈا ہوے حال فقیراں دا

لب پہ آقاؐ کے دعا بہرِ ستم گر دیکھ کر

بزم کونین کی رونق ہے تو سرکار کے ساتھ

ستاروں کا یہ جُھرمٹ

ہے دیار نبی ﷺ تو ہمارا وطن

راحتیں ہوں نہ میسّر تری مدحت کے بغیر

رکھ کے سب دا بھرم کملی والے

طیبہ رشک جناں خلد زار اللہ اللہ اللہ

لٹاتا ہے سخا کا جو خزانہ سب سے اچھا ہے