ہے دیار نبی ﷺ تو ہمارا وطن

ہے دیار نبی ﷺ تو ہمارا وطن‘ ہم یہاں سے اٹھے تو کدھر جائیں گے

در بدر خاک چھانیں گے ہم عمر بھر اور پھر جاں سے اپنی گزر جائیں گے


اے مدینے کے پیارو! خدا کے لئے تم وطن سے ہمیں بے وطن مت کرو

تم کو آنکھیں ہماری تر س جائیں گی ہم جہاں جائیں ہم جدھر جائیں گے


ہم کو آقاﷺ کی نگر ی سے کیوں پیار ہے ‘ کس قدر پیار یہ تم نہیں جانتے

کچھ سمجھنے کی ِللہ کوشش کرو ‘ ہم مدینے سے بچھڑ ے تو مر جائیں گے


جب چلے گی مدینے سے ٹھنڈی ہوا اور کعبے سے اٹھے گی کالی گھٹا

باغ اسلام شاداب ہو جائے گا ‘ اہل ایمان کے چہرے نکھر جائیں گے


ہے دیار نبیﷺ کانِ جود و سخا‘ جو وہاں جائے گا سرخرو آئے گا

کم نصیبوں کی دنیا بدل جائے گی ‘ غم زدوں کے مقدّر سنور جائیں گے


جو ابھی تک مسرت سے محروم ہیں وہ نہ مایوس ہوں اور نہ مغموم ہوں

اٹھنے والی ہے آقاﷺ کی چشمِ کرم ‘ خالی دامن مرادوں سے بھر جائیں گے


جب مدینے سے دعوت ملے گی ہمیں اور آقا ﷺ کا اذنِ سفر بھی ہوا

ہم سفر ہوکوئی اور نہ رہبر کوئی اکیلے سہی‘ ہم مگر جائیں گے

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

مدینہ آسرا اے بیکساں دا

دل و جانِ دو جہاں ہے کہ ہے جانِ ہر زمانہ

لو آیا نبی کا دیار اللہ اللہ

ہے یہ حسرت ترا ذکر جب میں کروں اے شہِ دوسرا شاہدِ ذو المنن

سرکار دی چوکھٹ تے ہووے عمر بسر میری

گر شب و روز ترا ذکرِ سراپا کرنا

لائے پیامِ رحمت حق سیّؐد البشر

نعلین گاہِ شاہ سے لف کر دیئے گئے

ان کے آنے کی خوشیاں مناتے چلو

نعت لکھتے ہوئے اِک مدحً سرا کیف میں ہے