ستاروں کا یہ جُھرمٹ

ستاروں کا یہ جُھرمٹ

ایک تحریر مرصع ہے


ستاروں کا یہ جُھرمٹ لکھ رہا ہے خط کوفی میں

محمد کے وہ سارے نام


جو خوابوں میں

جو آنکھوں میں


ہواؤں میں پرافشاں ہیں

وہ عاقب ہے


وہ حامد ہے وہ قاسم ہے وہ خاتم ہے

وہی حاشر وہی یسیں وہی طہ


وہی برہاں وہی مومن وہی ناطق

وہی صاحب خدا کا اور حجازی اہل عالم کا


وہی عالم وہی طیب وہی طاہر

وہی سید وہی سابق وہی اول وہی آخر


حقیقت کا وہی ظاہر حقیقت کا وہی باطن

محمد ﷺ اپنا اولی ہے رگ جاں ہے


اسی شہ رگ کے مسکن میں خدا ہے

محمد کا جو صاحب ہے


قریب بہت دوست محت، خیر خواه

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

پنج تن دا صدقہ مولا سانول دی خیر تھیوے

کرتی ہے تسلسل سے اندھیروں کا سفر رات

کہا معراج پر آؤ شہِ ابرار بسم اللہ

پلانے کی تمنا ہے نہ پینے کی تمنا ہے

نگاہ عاشق کی دیکھ لیتی ہے

شہرت ہے زمانے میں ترےؐ جاہ وحشم کی

کر رہی ہوں آپ کی مدحت سرائی یا نبی

دل میں یوں اُن کی تجلّی کا تماشا دیکھا

تیرا مجرم آج حاضر ہو گیا دربار میں

یا محمد ہے سارا جہاں آپ کا