زلف دیکھی ہے کہ نظروں نے گھٹا دیکھی ہے

زلف دیکھی ہے کہ نظروں نے گھٹا دیکھی ہے

لُٹ گیا جس نے محمد کی ادا دیکھی ہے


اپنے چہرے کو چُھپانا نہ اَے مِرے آقا

بعد مُدّت کے بیماروں نے شفا دیکھی ہے


سَر جھُکائے ہُوئے چلتے ہیں وفادار سبھی

جب سے غازی کی زمانے نے وفا دیکھی ہے


یُوں تو شبّیر سبھی کرتے ہیں بندگی لیکن

تیری بندگی تو زمانے سے جُدا دیکھی ہے


درِ سرکار پہ پہنچے تو یہ پُوچھا سب سے

ہم نے مرنا ہے کہیں یارو قضا دیکھی ہے


آج سرکار نے زُلفوں کو سنوارا ہوگا

تب ہی حاؔکم نے مُعطّر یہ فضا دیکھی ہے

شاعر کا نام :- احمد علی حاکم

کتاب کا نام :- کلامِ حاکم

دیگر کلام

ہر دِل دا اَرمان محمد

ایک آئینہ دیکھ یہ کہا

مِری ذات نُوں سوہنیا ں درداں توں

رب نے پُوچھا کسی نے دیکھا ہے

سخا مُعجزہ ہے عطا معجزہ ہے

کچھ اور خیالوں میں لایا ہی نہیں جاتا

زُلفِ سرکار سے جب چہرہ نکلتا ہوگا

اتنا کافی ہے زندگی کے لئے

جس کو درِ رسول کی قُربت نہیں ملی

کی دسّاں میں شان پیارے زُلفاں دے