کچھ اور خیالوں میں لایا ہی نہیں جاتا
ہاں جا کے مدینے سے آیا ہی نہیں جاتا
گھر واپس جانے کا نہ حکم ہمیں دینا
سچ یہ ہے کہ اس در سے جایا ہی نہیں جاتا
کھاتا ہے جہاں سارا سرکار کے لنگر کو
ہاں اس کے سوا کچھ بھی کھایا ہی نہیں جاتا
اشکوں کی زباں سے ہی غم لو گ سناتے ہیں
سر کار کی چو کھٹ پر بولا ہی نہیں جاتا
سرکار کی اے حاکم اِک نعت ہی کافی ہے
اب گیت کوئی ہم سے گایا ہی نہیں جاتا
شاعر کا نام :- احمد علی حاکم
کتاب کا نام :- کلامِ حاکم