زُلفِ سرکار سے جب چہرہ نکلتا ہوگا

زُلفِ سرکار سے جب چہرہ نکلتا ہوگا

پھر بھلا کیسے کوئی چاند کو تکتا ہوگا


اَے حلیمہ! یہ بتا تُو نے تو دیکھا ہوگا

کیسے تُجھ سے میرا محبوب لِپٹتا ہوگا


راز چندا کے حسیں ہونے کا اَب سمجھا ہوں

خاکِ نعلین کو چہرے پہ یہ ملتا ہوگا


مُجھ کو معلوم ہے طَیبہ سے جُدائی کا اثر

شام کو شمس بھی روتے ہوئے ڈھلتا ہوگا


کِتنی خُوش بخت ہے طیبہ کی وہ گلیاں یارو

جِن میں بَن ٹھَن کے مِرا محبوب نکلتا ہوگا


اُس دل کو ٹھیس نہ پہنچے گی کبھی اے حاکم

یاد محبوب میں ہر پل جو دھڑکتا ہوگا

شاعر کا نام :- احمد علی حاکم

کتاب کا نام :- کلامِ حاکم

دیگر کلام

رو میں ہے میرا قلم ذکرِ مدینہ کی طرف

زمیناں، آسماناں ساریاں خوشیاں منائیاں نے

ہُوا حاضر نبیؐ کا جو بھی شیدائی مدینے میں

شہرِ طیبہ تیرے بازار مہکتے ہوں گے

من موہنے نبی من ٹھار نبی، تیری ذات دیاں کیا باتاں نے

خزینے رحمتوں کے پا رہا ہوں

رسُولِ اکرم کا نامِ نامی

نہ طلب ہی دے، نہ جنوں ہی دے

مدینہ پاک حُسنِ زندگی اے

ہمارے سر پہ ہے سایہ فگن رحمت محمد کی