شہرِ طیبہ تیرے بازار مہکتے ہوں گے

شہرِ طیبہ تیرے بازار مہکتے ہوں گے

تیری گلیوں سے جو سرکارﷺ گزرتے ہوں گے


حسنِ کامل سے کوئی نظر ہٹائے کیسے

دیکھنے والے اُنہیں دیکھتے رہتے ہوں گے


مست گنگھور گھٹائیں اُمڈ آتی ہوں گی

اُن کے چہرے پہ اگر گیسو بکھرتے ہوں گے


مسکرا کر وہ کبھی بات جو کرتے ہوں گے

خوشبوئیں پھیلتی اور رنگ بکھرتے ہوں گے


جا کر جبرئیل ؑ نے پھر نظر اُتاری ہوگی

اُن کے کاندھوں پہ جو حسنین ؑ چہکتے ہوں گے


اُ ن کے آنے میں کبھی دیر جو ہوتی ہوگی

اُن کے معمول کے رستے تو تڑپتے ہوں گے

شاعر کا نام :- نامعلوم

ہر فصل میں پایا گلِ صحرا تروتازہ

آسمانِ مصطفٰےؐ کے چاند تاروں پر دُرود

یا نبیؐ تیرا کرم درکار ہے

رکھ لیں وہ جو در پر مجھے دربان وغیرہ

بیڑا محمد والا لیندا اے تاریاں

الیِ دیدہ و دل

سُنے کون قصّہء دردِ دل ، مِرا غم گُسار چلا گیا

کرم بن گئی ہے عطا ہوگئی ہے

پنجابی ترجمہ: نسِیما جانبِ بَطحا گذر کُن

اے عرب کے تاجدار، اہلاًوَّسَہلاًمرحبا