یا نبیؐ تیرا کرم درکار ہے
آزمائش میں مِرا کردار ہَے
دُشمنانِ دین کے نر غے میں ہُوں
حادثاتِ دہر کی یلغار ہے !
یا حبیبؐ اللہ تیرا ذکر بھی !
آج کے ماحول میں دشوار ہَے
ہر نظر سہمی ہُوئی ہر دل اُداس
زندگی اب زندگی پر بارہَے
عہدِ ماضی میں جو اُمّت تھی چٹان
آج وہ گرِتی ہوئی دیوار ہَے
دین پر دُنیا مسلّط ہو گئی ،
تیری اُمّت بے کس و نادار ہے
دین کی خاطر مِلا تھا یہ وطن
دین کا آئین ہی درکار ہَے
دین کیا ہے تیری اُلفت کے سِوا
دین کا بس اِک یہی معیار ہَے
تُو نظر پھیرے تو طوفاں زندگی
تُو نظر کر دے تو بیڑا پار ہَے
شاعر کا نام :- واصف علی واصف
کتاب کا نام :- شبِ چراغ