ہمارے سر پہ ہے سایہ فگن رحمت محمد کی
ہمارے دل میں ہے جلوہ کناں صورت محمد کی
گنہگارو نہ گھبراؤ سیہ کارو نہ شرماؤ
وہ آئی مجرموں کو ڈھونڈتی رحمت محمد کی
عرب والا چلا ہے بخشوانے اپنی امت کو
مچی ہے سارے خاص و عام میں شہرت محمد کی
علوم اولیّن و آخریں کا کردیا مالک
خدا نے دھوم سے کی عرش پر دعوت محمد کی
اشارے سے قمر کے دو کئے سورج کو لو ٹایا
زمانے میں ہے اشہر طاقت و قدرت محمد کی
فقیرو بینواؤ مانگ لو جو کچھ ضرورت ہو
جھڑکنا پھیرنا خالی نہیں عادت محمد کی
فرشتو قبر میں اپنی سند ہمرا ہ لایا ہوں
یہ دیکھو دل کے آئینے میں ہے صورت محمد کی
فدا کیونکر نہ ہو جان جہاں اس سبز گنبد پر
کہ اُسمیں ہے سجی پیاری دولہن تربت محمد کی
ہزاروں قدسیوں کی بھیڑ ہے روضے کی جالی پر
ہزاروں آرہے ہیں دیکھنے تربت محمد کی
جمیؔل قادری رضوی تجھے کیوں خوف محشر ہو
کہ تیرے دل کے آئینے میں ہے صورت محمد کی
شاعر کا نام :- مولانا جمیل الرحمان رضوی