کربلا والوں کا غم یاد آیا
ہر ستم گر کا ستم یاد آیا
جب چلی بنتِ علی کوفہ میں
مجھ کو زاہر ہ کا بھرم یاد آیا
سن کےآواز ِ اذاں خیموں میں
مجھ کو وہ صحنِ حرم یاد آیا
ہُر کو سینے سے لگایا تو مجھے
پاک حیدر کا کرم یاد آیا
دیکھ کر شکل ِ علی اکبر کو
نقشہِ شاہِ اُمم یاد آیا
سوئے مقتل جو اٹھا پہلی دفعہ
تیرا شبیر قدم یاد آیا
ارضِ کربل پہ علی اصغر کا
کیسے نکلا تھا وہ دم یاد آیا
اپنا غم بھول گیا اے حاکم ؔ
انکا جب رنج و الّم یاد آیا
شاعر کا نام :- احمد علی حاکم