تبھی دل میں سرایت ہے ،علی ہمدم علی ہست
فصاحت ہے بلاغت ہے ، علی ہمدم علی ہستم
قیامت سے نہیں ڈرتا مجھے نسبت علی سے ہے
علی امیدِ راحت ہے ، علی ہمدم علی ہستم
اسے ملتی ہے جنت بھی، اسے عرفان ملتا ہے
جسے ان کی حمایت ہے ، علی ہمدم علی ہستم
علی کا نام لے لینا ،علی کا جام پی لینا
ملنگوں کی اطاعت ہے ، علی ہمدم علی ہستم
علی کو سانس میں پا کر، اتارا دل کی بستی میں
یہی میری عبادت ہے ، علی ہمدم علی ہستم
مودت آل سے رکھ کر انہی کے غم میں رو لینا
مجھے شوقِ رفاقت ہے ، علی ہمدم علی ہستم
جہاں اس غم گسارِ دل فگاراں سے اماں پائے
جو سردارِ ولایت ہے ، علی ہمدم علی ہستم
نگاہِ بے نگاہاں ہے، پناہِ بے پناہاں ہے
اسی کی دل میں الفت ہے ، علی ہمدم علی ہستم
قرارِ بے قراراں ہے، علی دلبر علی رہبر
علی کامل عبادت ہے ، علی ہمدم علی ہستم
جسے مولا کی چاہت ہے اسی کے دل میں ندرت ہے
اسی کے دل میں راحت ہے ، علی ہمدم علی ہستم
مجھے خیرات میں قائم، سخنور ہاتھ بخشے ہیں
یہ، کیا حسنِ عنایت ہے ، علی ہمدم علی ہستم
شاعر کا نام :- سید حب دار قائم
کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن