تبھی دل میں سرایت ہے ،علی ہمدم علی ہست

تبھی دل میں سرایت ہے ،علی ہمدم علی ہست

فصاحت ہے بلاغت ہے ، علی ہمدم علی ہستم


قیامت سے نہیں ڈرتا مجھے نسبت علی سے ہے

علی امیدِ راحت ہے ، علی ہمدم علی ہستم


اسے ملتی ہے جنت بھی، اسے عرفان ملتا ہے

جسے ان کی حمایت ہے ، علی ہمدم علی ہستم


علی کا نام لے لینا ،علی کا جام پی لینا

ملنگوں کی اطاعت ہے ، علی ہمدم علی ہستم


علی کو سانس میں پا کر، اتارا دل کی بستی میں

یہی میری عبادت ہے ، علی ہمدم علی ہستم


مودت آل سے رکھ کر انہی کے غم میں رو لینا

مجھے شوقِ رفاقت ہے ، علی ہمدم علی ہستم


جہاں اس غم گسارِ دل فگاراں سے اماں پائے

جو سردارِ ولایت ہے ، علی ہمدم علی ہستم


نگاہِ بے نگاہاں ہے، پناہِ بے پناہاں ہے

اسی کی دل میں الفت ہے ، علی ہمدم علی ہستم


قرارِ بے قراراں ہے، علی دلبر علی رہبر

علی کامل عبادت ہے ، علی ہمدم علی ہستم


جسے مولا کی چاہت ہے اسی کے دل میں ندرت ہے

اسی کے دل میں راحت ہے ، علی ہمدم علی ہستم


مجھے خیرات میں قائم، سخنور ہاتھ بخشے ہیں

یہ، کیا حسنِ عنایت ہے ، علی ہمدم علی ہستم