کرم کے آشیانے کی کیا بات ہے

کرم کے آشیانے کی کیا بات ہے

آپ کے آستانے کی کیا بات ہے


فاطمہ ، علی اور حُسین و حَسن

مُصطفےٰؐ کے گھرانے کی کیا بات ہے


کِتنے نانے بھی ہیں اور نواسے بھی ہیں

ابنِ حیدر کے نانے کی کیا بات ہے


ایک گھر جو ملے شہرِ سرکار میں

پھر تو اَیسے ٹھکانے کی کیا با ت ہے


وقتِ آخر بھی ہو اور وہ ہوں سامنے

اَے قضا تیرے آنے کی کیا بات ہے


چڑھ کے نیزے پہ جیسے پڑھا آپ نے

ایسے قُرآں سُنانے کی کیا بات ہے


پھُول میں مسکراہٹ ہے اپنی جگہ

آپ کے مسکرانے کی کیا بات ہے


ساتھ ہے قبر میں بھی صدیق و عُم

مُصطفٰؐے کے یارانے کی کیا بات ہے


تک کے بولے نکیرین حاکمؔ مجھے

مُصطفےٰؐ کے دیوانے کی کیا بات ہے

شاعر کا نام :- احمد علی حاکم

کتاب کا نام :- کلامِ حاکم

دیگر کلام

قلم کی تاب کہاں کہ کرے بیانِ غم

السّلام اے گنج بخشِؒ فیضِ عالم السّلام

داتاؒ کے غلاموں کو ا ب عید منانے دو

ہے دل میں عشقِ نبی کا جلوہ ‘ نظر میں خواجہ ؒ سما رہے ہیں

بڑا گھمنڈ ، تفاخر ، غرور اور تمکین

وہ دل ہی کیا جِس میں سمویا نہیں حسین

پی جو لیتے عباس پانی کو

حسین سارے جہان اندر محبتاں دا سفیر توں ایں

اِسلام دے عظیم مہاری نُوں ویکھ کے

ساری دنیا میں جو سویرا ہے