زندگی میں گدا ہو کے بھی سُلطان رہا ہوں

زندگی میں گدا ہو کے بھی سُلطان رہا ہوں

میں چوکھٹِ سرکار کا دَر بان رہا ہوں


سرکار کے چہرے پہ ہی رکھّی ہیں نِگاہیں

نازاں ہُوں کہ میں قاری ئ قرآن رہا ہوں


دیکھوں میں بھلا کیسے گُلستانِ اِرم کو

چند روز میں سرکار کا مہمان رہا ہوں


صدقہ ہے یہ سرکار کی نِسبت کا اے یارو

ہر دَور میں ہر عہد میں ذِیشان رہا ہوں


پُوچھو نہ نکیرو ذرا حاکؔم سے لحدمیں

آخر میں محمد کا ثنا ء خوان رہا ہوں

شاعر کا نام :- احمد علی حاکم

کتاب کا نام :- کلامِ حاکم

دیگر کلام

بنے رستے کی مٹی، جاں ہماری، یارسولؐ اللہ

دل اگر صلِ علیٰ کے ورد کا پابند ہو

لج پال اوہ والی امت دا ، امت دے درد ونڈاؤندا اے

طیبہ کے حسیں مرقدِ انوار کی چوکھٹ

روضے دے چفیرے نیں غلاماں دیاں ٹولیاں

جسے عشقِ محمد میں تڑپتا دل نہیں ملتا

آیا ہے وفا کی خوشبو سےسینوں کو بسادینے والا

جہانِ فتنہ و شر میں وہ گونجا خطبۂ خیر

جو آنکھوں میں سمو لاتے ہیں جلوے آپْ کے در کے

سلام اس پر کہ جس نے بے کسوں کی دستگیری کی