تو حرف دُعا ہے مرے مولا مرے آقا ﷺ

تو حرف دُعا ہے مرے مولا مرے آقا ﷺ

رحمت کی نوا ہے مرے مولا مرے آقا ﷺ


گرد اب بلا میں ہے ترا نام سفینہ

تو موج کشا ہے مرے مولا مرے آقا ﷺ


اس حد مکانی سے گزر کر ترا نغمہ

میں نے بھی سنا ہے مرے مولا مرے آقا ﷺ


بکھرے ہوئے لمحوں میں سلامت ہیں دل و جاں

یہ تیری عطا ہے مرے مولا مرے آقا ﷺ


تسکینِ دل و جاں کی ہر اک صورتِ مطلوب

طیبہ کی ہوا ہے مرے مولا مرے آقا ﷺ


وہ گنبد خضری کے قریں طائر تنہا

کشفی کی نوا ہے مرے مولا مرے آقا ﷺ

شاعر کا نام :- ابو الخیر کشفی

کتاب کا نام :- نسبت

دیگر کلام

درِ رسولِؐ خدا ہے حضوریوں کا گھر

!مجھ کو ترے کرم کا سہارا ہے اَے کریم

بس جائے اگر دل میں دل آرائے مدینہ

کیا پوچھتے ہو ہم سے، مدینے میں کیا مِلا

آرزو کرے تو کرے آدمی مدینے کی

دل میں پیارے نبی کی ہیں یا دیں لب پہ ہو اللہ ہو کی صدا ہے

درود آپ پہ آقا کہ حکمِ یزداں ہے

پہنچے کہاں کہاں نہ حبیبِؐ خدا کے ہاتھ

اگر اے نسیمِ سحر ترا ہو گزر دیار ِحجاز میں

جانے کب قریہ ملت پہ برسنے آئے