نہ اِس جہاں میں نہ اُس جہاں میں

نہ اِس جہاں میں نہ اُس جہاں میں

حضور جیسا نہیں زماں میں


گھڑی جو محشر کی آئے یا رب

نبی کی رکھنا مجھے اماں میں


لکھوں میں جیسا بھی جو بھی یا رب

سُرور کر دے مرے بیاں میں


نبی کی فرقت کا جو نشہ ہے

وہ روز پاتا ہوں میں فغاں میں


جھکا ہوں جب سے نبی کے در پر

بہار سی آ گئی خزاں میں


ٹھکانہ رب کا نبی بتائیں

وہ ہو گا دل کے کسی مکاں میں


رقم جو قائم کروں گا مدحت

تو ہوں گے چرچے زمیں زماں میں

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

خوشبو جو مل گئی ہے یہ زلفِ دراز سے

سو بار گناہوں سے جو دل اپنا بچائے

مرے آقا مجھے آتش میں اب گرنے نہیں دیں گے

تارِ دل اپنی مدینے سے لگا بیٹھے ہیں

خیالوں میں شاہِ امم دیکھتے ہیں

نگر نگر میں گھوم کر اے زائرو ضیا کرو

حسیں ہیں بہت اس زمیں آسماں پر

خدایا مصطفٰی سے تو ملا دینا حقیقت میں

معطر معطر پسینہ ہے ان کا

کہا معراج پر آؤ شہِ ابرار بسم اللہ