مرے آقا مجھے آتش میں اب گرنے نہیں دیں گے

مرے آقا مجھے آتش میں اب گرنے نہیں دیں گے

چھپا لیں گے وہ کملی میں مجھے جلنے نہیں دیں گے


تمنا ہے شہادت کی جو پوری ہو بھی جائے گی

مجھے بے موت رستوں پر کبھی مرنے نہیں دیں گے


گھٹائیں جم کے برسیں گی مری کٹیا پہ رحمت کی

وہ غم خوارِ امم بھی ہیں مجھے سڑنے نہیں دیں گے


لحد کا ڈر اسے ہوگا شفاعت کا جو منکر ہے

میں خادم ہوں محمد کا مجھے ڈرنے نہیں دیں گے


میں احمد کے نواسوں کا جو نوکر فضلِ رب سے ہوں

مجھے سانپوں کے نرغے میں کبھی گھرنے نہیں دیں گے


مقابل ہو مٹانے پر زمانہ بھی اگر سارا

مرے مولا علی ایسا عمل کرنے نہیں دیں گے


میں قائم اُن کا بیٹا ہوں جو سردارِ ارم ہوں گے

وہ جنت سے کہیں پہلے مجھے رکنے نہیں دیں گے

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

خدایا میرے گھر میں بھی مدینے کا قمر اترے

مصطفٰی کے بنا بسر نہ ہوئی

’’آپ کی یاد آتی رہی رات بھر‘‘

خوشبو جو مل گئی ہے یہ زلفِ دراز سے

سو بار گناہوں سے جو دل اپنا بچائے

تارِ دل اپنی مدینے سے لگا بیٹھے ہیں

خیالوں میں شاہِ امم دیکھتے ہیں

نہ اِس جہاں میں نہ اُس جہاں میں

نگر نگر میں گھوم کر اے زائرو ضیا کرو

حسیں ہیں بہت اس زمیں آسماں پر