حسیں ہیں بہت اس زمیں آسماں پر

حسیں ہیں بہت اس زمیں آسماں پر

محمد ہی رہتے ہیں میری زباں پر


زبانِ محمد کا اعجاز دیکھو

سنایا نواسے نے قرآں سناں پر


محمد بناتے جو کھارے کو میٹھا

وہ شیریں ہی رہتا تھا پانی وہاں پر


پکارا ہے جب بھی انہیں میں نے رو کر

وہ خوابوں میں آتے ہیں میری فغاں پر


خدا نے سجائی ہے بزمِ محمد

درودوں کے نغمے ہیں سب کی زباں پر


لپٹ جاتے حسنین دامن سے اُن کے

وہ تشریف لاتے تھے جب آشیاں پر


گلے سے لگاتے نبی فاطمہ کو

خدا شاد ہوتا بہت آسماں پر


ہے تصویرِ احمد زمانے میں قائم

یہاں پر وہاں پر، وہاں پر یہاں پر

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

مرے آقا مجھے آتش میں اب گرنے نہیں دیں گے

تارِ دل اپنی مدینے سے لگا بیٹھے ہیں

خیالوں میں شاہِ امم دیکھتے ہیں

نہ اِس جہاں میں نہ اُس جہاں میں

نگر نگر میں گھوم کر اے زائرو ضیا کرو

خدایا مصطفٰی سے تو ملا دینا حقیقت میں

معطر معطر پسینہ ہے ان کا

کہا معراج پر آؤ شہِ ابرار بسم اللہ

’’حضور آپ کی سیرت کو جب امام کیا‘‘

درود چشم اور گوش پر کبھی صبا سے سن