خیالوں میں شاہِ امم دیکھتے ہیں

خیالوں میں شاہِ امم دیکھتے ہیں

’’خیاباں خیاباں ارم دیکھتے ہیں‘‘


منائیں جو میلاد ان کا زمیں پر

ستارے بھی اُن کو بہم دیکھتے ہیں


جو ان کا نہیں ہے وہ رب کا نہیں ہے

ارم سے پرے اُس کو ہم دیکھتے ہیں


اطاعت خدا کی ہو یا مصطفٰی کی

خدا کا کرم ہی کرم دیکھتے ہیں


اشارہ ملے ان کی انگلی کا جس دم

قمر ٹکڑے ہوتا بھی ہم دیکھتے ہیں


خدا کی رضا پر وہ رہتے ہیں راضی

تبھی سہتے رنج و الم دیکھتے ہیں


سنا کر زمانے کو ہم نعت قائم

ہر اک سمت باغِ ارم دیکھتے ہیں

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

’’آپ کی یاد آتی رہی رات بھر‘‘

خوشبو جو مل گئی ہے یہ زلفِ دراز سے

سو بار گناہوں سے جو دل اپنا بچائے

مرے آقا مجھے آتش میں اب گرنے نہیں دیں گے

تارِ دل اپنی مدینے سے لگا بیٹھے ہیں

نہ اِس جہاں میں نہ اُس جہاں میں

نگر نگر میں گھوم کر اے زائرو ضیا کرو

حسیں ہیں بہت اس زمیں آسماں پر

خدایا مصطفٰی سے تو ملا دینا حقیقت میں

معطر معطر پسینہ ہے ان کا