خوشبو جو مل گئی ہے یہ زلفِ دراز سے

خوشبو جو مل گئی ہے یہ زلفِ دراز سے

وہ لطف ہم نے پایا ہے عشقِ مجاز سے


کھانا بھی کھا رہا ہوں یہ ان کے کرم سے میں

سب کچھ یہ مل رہا ہے مجھے بے نیاز سے


عشقِ نبی نے کر دیا ہم دوشِ آسماں

فرشِ زمیں بھی حیراں ہے میرے فراز سے


کر دیتا خاک مجھ کو جلا کر مرا عمل

رحمت اگر نہ ہوتی یہ مجھ پر حجاز سے


میں ہوں نمازِ عشق میں خضرٰی کے سامنے

رفعت عطا ہوئی ہے مجھے اس نماز سے


دل میں نہیں ہے جس کے مدینے کی آرزو

مدحت وہ لکھ نہ پائے گا قائم گداز سے

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

دلِ عشاق شہرِ نور سے آیا نہیں کرتے

خدا مجھ کو عطا کر دے گا درشن آپ کا ارفع

خدایا میرے گھر میں بھی مدینے کا قمر اترے

مصطفٰی کے بنا بسر نہ ہوئی

’’آپ کی یاد آتی رہی رات بھر‘‘

سو بار گناہوں سے جو دل اپنا بچائے

مرے آقا مجھے آتش میں اب گرنے نہیں دیں گے

تارِ دل اپنی مدینے سے لگا بیٹھے ہیں

خیالوں میں شاہِ امم دیکھتے ہیں

نہ اِس جہاں میں نہ اُس جہاں میں