خوشبو جو مل گئی ہے یہ زلفِ دراز سے

خوشبو جو مل گئی ہے یہ زلفِ دراز سے

وہ لطف ہم نے پایا ہے عشقِ مجاز سے


کھانا بھی کھا رہا ہوں یہ ان کے کرم سے میں

سب کچھ یہ مل رہا ہے مجھے بے نیاز سے


عشقِ نبی نے کر دیا ہم دوشِ آسماں

فرشِ زمیں بھی حیراں ہے میرے فراز سے


کر دیتا خاک مجھ کو جلا کر مرا عمل

رحمت اگر نہ ہوتی یہ مجھ پر حجاز سے


میں ہوں نمازِ عشق میں خضرٰی کے سامنے

رفعت عطا ہوئی ہے مجھے اس نماز سے


دل میں نہیں ہے جس کے مدینے کی آرزو

مدحت وہ لکھ نہ پائے گا قائم گداز سے

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

میرے آقا میرے سر تاج مدینے والے

قربان میں اُن کی بخشش کے

خواب میں کاش کبھی ایسی بھی ساعت پاؤں

خود اپنا قصیدہ ہے نامِ محمد

احمد کہوں کہ حامدِ یکتا کہوں تجھے

پنچھی بن کر سانجھ سویرے طیبہ نگریا جاؤں

وہ گھر وہ کوچہ وہ قریہ مکانِ رحمت ہے

ہم کو رحمٰن سے جو ملا، اس محمدؐ کی کیا بات ہے

قلم نے میرے ہے چوما، عقیدت سے محبت سے

ہم سوئے حشر چلیں گے شہؐ ابرار کے ساتھ