خوشبو جو مل گئی ہے یہ زلفِ دراز سے
وہ لطف ہم نے پایا ہے عشقِ مجاز سے
کھانا بھی کھا رہا ہوں یہ ان کے کرم سے میں
سب کچھ یہ مل رہا ہے مجھے بے نیاز سے
عشقِ نبی نے کر دیا ہم دوشِ آسماں
فرشِ زمیں بھی حیراں ہے میرے فراز سے
کر دیتا خاک مجھ کو جلا کر مرا عمل
رحمت اگر نہ ہوتی یہ مجھ پر حجاز سے
میں ہوں نمازِ عشق میں خضرٰی کے سامنے
رفعت عطا ہوئی ہے مجھے اس نماز سے
دل میں نہیں ہے جس کے مدینے کی آرزو
مدحت وہ لکھ نہ پائے گا قائم گداز سے