سو بار گناہوں سے جو دل اپنا بچائے

سو بار گناہوں سے جو دل اپنا بچائے

تب آقا سے ملنے کو مدینے میں وہ جائے


منکر کی صفوں میں جو لیا نام نبی کا

دشمن وہ ہوا دل سے مرا بیٹھے بٹھائے


رہتا ہے مرے دل میں یہ ارمان ہمیشہ

اے کاش مدینے کی کوئی بات سنائے


قسمت کا سکندر ہے مقدر کا دھنی ہے

میلاد کی محفل سے جو گھر بار سجائے


دل گیر نظر ماں بھی تو ہر بار سکوں لے

لوری سے محمد کی جو بچوں کو سلائے


منکر کی لحد میں تو ہے سانپوں کا بسیرا

جو میرے محمد کے مراتب کو گھٹائے


کربل میں ستائے ہیں محمد کے نواسے

بچوں پہ ستم کر کے وہ بوڑھے بھی رلائے


جب کوئی بھی خضرٰی کی زیارت میں مگن ہو

قائم وہ نگاہوں کو بھی اک بار جھکائے

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

خدا مجھ کو عطا کر دے گا درشن آپ کا ارفع

خدایا میرے گھر میں بھی مدینے کا قمر اترے

مصطفٰی کے بنا بسر نہ ہوئی

’’آپ کی یاد آتی رہی رات بھر‘‘

خوشبو جو مل گئی ہے یہ زلفِ دراز سے

مرے آقا مجھے آتش میں اب گرنے نہیں دیں گے

تارِ دل اپنی مدینے سے لگا بیٹھے ہیں

خیالوں میں شاہِ امم دیکھتے ہیں

نہ اِس جہاں میں نہ اُس جہاں میں

نگر نگر میں گھوم کر اے زائرو ضیا کرو