در نبی یہ مقدر جگائے جاتے ہیں

در نبی یہ مقدر جگائے جاتے ہیں

جو کام بنتے نہیں ہیں بنائے جاتے ہیں


نبی کے در پہ کبھی مانگنا نہیں پڑتا

یہاں تو جام نظر سے پلائے جاتے ہیں


نگاہ ساقی کوثر کا یہ کرشمہ ہے

کہ مست گرنے سے پہلے اٹھائے جاتے ہیں


قسم خدا کی وہ ویراں کبھی نہیں ہوتے

نبی کی یاد سے جو دل بسائے جاتے ہیں


میرے حضور کی محفل کو جو سجاتے ہیں

انہیں بہشت کے مژدے بنائے جاتے ہیں


میرے کریم کی بندہ نوازیاں دیکھو

کہ مجھ سے عاصی بھی در پر بلائے جاتے ہیں


دیئے دلوں میں جو روشن ہیں عشق احمد کے

جفا کی آندھی سے وہ کب بجھائے جاتے ہیں


انہیں کو ملتی ہے اہل وفا کی سرداری

نبی کے نام پہ جو سر کٹائے جاتے ہیں


نبی کی نعت کا صدقہ جہاں بھی جاتا ہوں

نیازی میرے لیے دل بچھائے جاتے ہیں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

میرے محبوب یکتا ازل توں ایں توں

زمیں بھی تیریؐ فلک بھی حضورؐ تیراؐ ہے

مجھ غم زدہ پہ جود و کرم کر دیئے گئے

رفعتوں کی انتہا تک جا کے واپس آگیا

جب وہ چہرہ دکھائی دیتا ہے

ایسی قدرت نے تری صورت سنواری یا رسول

حاضر ہے درِ دولت پہ گدا سرکارؐ توجّہ فرمائیں

مدحت گری میں اوجِ ہنر دیکھتا رہا

مِرے مشتاقؔ کو کوئی دوا دو یارسولَ اللہ

پھل ہنجواں دے پلکاں اتے آپ سجاواں گے