اس دنیا سے آقا جب کوچ ہمارا ہو
حسرت ہے کہ ہونٹوں پر بس نام تمہارا ہو
یہ آس لئے چندا نت فلک پہ آتا ہے
کہ سرکار کی اُنگلی کا اِک اور اشارہ ہو
سب نبیوں رسولوں میں ایمان سے لوگو
کوئی ایک مجھے لادو جو آپ سا پیارا ہو
صبح جو ہوئی ہے تو دیوانو چلو دیکھیں
کہیں آپ نے زلفوں کو ہنس کے نہ سنوارا ہو
اس نعت کو مدفن میں کہا سن کے نکیروں نے
اس نعت کا اے حاکم ہر شعر دوبارہ ہو
شاعر کا نام :- احمد علی حاکم
کتاب کا نام :- کلامِ حاکم