جس نے سرکارِ دوعالم کا زمانہ دیکھا

جس نے سرکارِ دوعالم کا زمانہ دیکھا

اس کی آنکھوں نے کوئی ان کے سوا نہ دیکھا


جس کا سرکار کے دربار پہ جانا دیکھا

اس کے دامن میں تو رحمت کا خزانہ دیکھا


خُلق سرکار کا ہے سب سے بلند اور عظیم

برلبِ دشمنِ جاں بھی یہ ترانہ دیکھا


دین کی شمع جلائے جو لہو سے اپنے

پنجتن کا ہی فقط ایسا گھرانہ دیکھا


شہر تو اور بھی دیکھے ہیں جہاںمیں آصف

شہر، طیبہ سا بھی کیا تم نے سہانا دیکھا؟

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

محبوبِ رب کہیں شہِ والا کہ کیا کہیں

مجھ کو بھی ملے اذنِ سفر سیدِ سادات

حرا سے پھوٹی پہلی روشنی ہے

خود کو یونہی تو نہیں محوِ سفر رکھا ہوا

ہے سکونِ قلب کا سامان نعتِ مصطفی

رونقِ دو جہاں آپ ہیں

صد شکر کہ سرکار کا میں مدح سرا ہوں

مجھ پہ سرکارِدوعالم کے ہیں احساں کتنے

تمہاری یاد جو دل کا قرار ہو جائے

مرے آقا! یہ مجھ پہ آپ کا احسان ہو جائے