تمہاری یاد جو دل کا قرار ہو جائے

تمہاری یاد جو دل کا قرار ہو جائے

تو میرے دل کی فضا پُر بہار ہو جائے


تمہارے اُسوئہ کامل میں ہے نجا ت اپنی

خدا کرے کہ یہ اپنا شعار ہو جائے


تمہیں خدا نے بنایا ہے حسن کا پیکر

جھلک جو دیکھے تمہاری نثار ہو جائے


ہے ڈوبنے ہی کو کشتی مِری تَلاطُم میں

نظر تمہاری جو اُٹّھے تو پار ہو جائے


تمہارے نُور سے روشن ہوئے جہاں سارے

ہمارا دل بھی تو اب نُور بار ہو جائے


مِرے حضور میری آرزوئے دل یہ ہے

سگانِ طیبہ میں میرا شمار ہو جائے


رہے نہ گُل کی نہ گُلشن کی پھر طلب کوئی

اگر نصیب میں طیبہ کا خار ہو جائے


مدینے جائیں گے آصف مدینہ دیکھیں گے

جو اک نگاہِ شہِ ذی وقار ہو جائے

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

گناہ ہو گئے بے بہا میرے مولا

عشقِ نبی ﷺ جو دل میں بسایا نہ جائے گا

آنسو مری آنکھوں میں نہیں آئے ہوئے ہیں

ہمیشہ قریۂ اُمّی لقب میں رہتے ہیں

صدائیں درودوں کی آتی رہیں گی

جس کا دل منبعِ حُبِ شہِ والا ہوگا

میں دنیا دے کوبے اندر

پھر مدینے کی فَضائیں پاگیا

اس نے کہا کہ مجھ کو یہ ”سونا“ پسند ہے

فضل ربِ العلی اور کیا چائیے