محمد آصف قادری

کیا کچھ نہیں ملتا ہے بھلا آپ کے در سے

اے خدا! سارے جہاں کو ہے بنایا تو نے

تُو خالق بھی مالک بھی ہے بحروبر کا

اے خدا! اپنے نبی کی مجھے قربت دے دے

جس پر حضور آپ کا لطف و کرم ہوا

قطع: اپنے مولا کی بس اک چشمِ عنایت مانگے

لب پر مرے حضور کی مدحت سدا رہے

نبی کا ذکر کرو تو سکون ملتا ہے

کوئی نہیں ہے ثانی تِرا کائنات میں

نہیں جھکتے وہ ہر در پر نرالی شان ہوتی ہے

پھر تذکرۂ خواجۂ ذیشان کیا جائے

بس یہی اہتمام کرتے ہیں

تدبیر ہی الگ ہے، تعبیر ہی الگ ہے

ہیں فلک پر چاند تارے، سرورِ کونین سے

جونہی ان کا نام لیا ہے

اے حبیبِ رب اکبر! آپ کے ہوتے ہوئے

آپ محترم شہِ امم

آپ آئے ہوئے دوجہاں ضوفشاں

جہاں میں ہیں آئے نبی اللہ اللہ

ہو گی کس سے بیاں عظمتِ مصطفی

اس کو ہے دو جہان کی راحت ملی ہوئی

کرم آقائے ہر عالم کا ہم پر کیوں نہیں ہوگا

کیا شان ہے کیا رتبہ ان کا، سبحان اللہ سبحان اللہ

ممتاز ہیں دنیا میں اسی ایک سبب سے

محبوبِ رب کہیں شہِ والا کہ کیا کہیں

مجھ کو بھی ملے اذنِ سفر سیدِ سادات

حرا سے پھوٹی پہلی روشنی ہے

خود کو یونہی تو نہیں محوِ سفر رکھا ہوا

ہے سکونِ قلب کا سامان نعتِ مصطفی

جس نے سرکارِ دوعالم کا زمانہ دیکھا