کرم آقائے ہر عالم کا ہم پر کیوں نہیں ہوگا

کرم آقائے ہر عالم کا ہم پر کیوں نہیں ہوگا

وسیلہ آل کا ہو کام بہتر کیوں نہیں ہوگا


لگی ہے لَو مدینے سے مرے تاریک دل کی جب

نگاہِ لطفِ آقا سے منور کیوں نہیں ہوگا


گہر بن جائے پل بھر میں نظر اٹھے جو ذرے پر

اشارے سے گدا ان کا سکندر کیوں نہیں ہوگا


جو آجائے گا سلطانِ مدینہ کی غلامی میں

ہمیشہ اوج پر اس کا مقدر کیوں نہیں ہوگا


جہاں پہ ہر گھڑی ہوتا ہو ذکرِ سرور عالم

خدا کے نور سے پُر نور وہ گھر کیوں نہیں ہوگا


دکھائی دیتا ہے جو خواب میں منظر مواجہ کا

نظر کے سامنے اک دن یہ منظر کیوں نہیں ہوگا


وہ اپنی زلف لہراتے ہوئے تشریف لائیں گے

لحد کا گوشہ گوشہ پھر معنبر کیوں نہیں ہوگا


وہ خود تشریف لا کر ہاتھ سینے پر رکھیں آصف

سکوں میں پھر مرا یہ قلبِ مضطرکیوں نہیں ہوگا

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

آپ محترم شہِ امم

آپ آئے ہوئے دوجہاں ضوفشاں

جہاں میں ہیں آئے نبی اللہ اللہ

ہو گی کس سے بیاں عظمتِ مصطفی

اس کو ہے دو جہان کی راحت ملی ہوئی

کیا شان ہے کیا رتبہ ان کا، سبحان اللہ سبحان اللہ

ممتاز ہیں دنیا میں اسی ایک سبب سے

محبوبِ رب کہیں شہِ والا کہ کیا کہیں

مجھ کو بھی ملے اذنِ سفر سیدِ سادات

حرا سے پھوٹی پہلی روشنی ہے