مجھ کو بھی ملے اذنِ سفر سیدِ سادات

مجھ کو بھی ملے اذنِ سفر سیدِ سادات

ہے پیشِ نظر آپ کا در سیدِ سادات


مرجان نہ یاقوت ، نہ الماس و جواہر

درکار ہے بس ایک نظر سیدِ سادات


روشن اسے کر دیجئے جلوئوں سے بسا کر

ویران ہے سنسان ہے گھر سیدِ سادات


یہ حاضر و ناظر کے عقیدے نے سکھایا

رکھتے ہیں غلاموں کی خبر سیدِ سادات


للہ مجھے اپنے ہی قدموں میں سلا لیں

اے میرِ امم خیر بشر سیدِ سادات


آصفؔ بھی ہے ادنیٰ سے تمنائیِ دیدار

طالب ہیں اگر شمس و قمر سیدِ سادات

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

اس کو ہے دو جہان کی راحت ملی ہوئی

کرم آقائے ہر عالم کا ہم پر کیوں نہیں ہوگا

کیا شان ہے کیا رتبہ ان کا، سبحان اللہ سبحان اللہ

ممتاز ہیں دنیا میں اسی ایک سبب سے

محبوبِ رب کہیں شہِ والا کہ کیا کہیں

حرا سے پھوٹی پہلی روشنی ہے

خود کو یونہی تو نہیں محوِ سفر رکھا ہوا

ہے سکونِ قلب کا سامان نعتِ مصطفی

جس نے سرکارِ دوعالم کا زمانہ دیکھا

رونقِ دو جہاں آپ ہیں