کیا شان ہے کیا رتبہ ان کا، سبحان اللہ سبحان اللہ

کیا شان ہے کیا رتبہ ان کا، سبحان اللہ سبحان اللہ

رکھتے ہیں وہ منصب سب سے جدا، سبحان اللہ سبحان اللہ


چہرے کے بیاں اوصاف کروں یا مدح کروں میں زلفوں کی

بے مثل ہیں وہ تو سرتاپا سبحان اللہ سبحان اللہ


کونین میں میرے آقا کی اک ذاتِ مقدس ہے ایسی

خود خالق بھی جس کا شیدا سبحان اللہ سبحان اللہ


جب میرے آقا چلتے تھے خوشبو سے مہکتے رستے تھے

اور ابر بھی سایہ کناں رہتاسبحان اللہ سبحان اللہ


رخ ان کا جدھر ہو جاتا ہے قبلہ بھی ادھر ہو جاتا ہے

ہے ان کی رضا میںرب کی رضا سبحان اللہ سبحان اللہ


اس حسنِ شہِ کوثر پہ فدا، آصف مری جاں اور دل بھی مرا

جس نے بھی اسے دیکھا تو کہا سبحان اللہ سبحان اللہ

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

آپ آئے ہوئے دوجہاں ضوفشاں

جہاں میں ہیں آئے نبی اللہ اللہ

ہو گی کس سے بیاں عظمتِ مصطفی

اس کو ہے دو جہان کی راحت ملی ہوئی

کرم آقائے ہر عالم کا ہم پر کیوں نہیں ہوگا

ممتاز ہیں دنیا میں اسی ایک سبب سے

محبوبِ رب کہیں شہِ والا کہ کیا کہیں

مجھ کو بھی ملے اذنِ سفر سیدِ سادات

حرا سے پھوٹی پہلی روشنی ہے

خود کو یونہی تو نہیں محوِ سفر رکھا ہوا