ہیں فلک پر چاند تارے، سرورِ کونین سے

ہیں فلک پر چاند تارے، سرورِ کونین سے

پا رہے ہیں فیض سارے، سرورِ کونین سے


وہ نہ ہوتے تو نہ ملتیں دو جہاں کی نعمتیں

بخت جاگے ہیں ہمارے، سرورِ کونین سے


عرش و فرش و لوح و کرسی سب کا ہے ان سے وجود

خُلد کے رنگیں نظارے، سرورِ کونین سے


مِل چکے ہیں مِل رہے ہیں اور ملتے جائیں گے

بے سہاروں کو سہارے، سرورِ کونین سے


ہے حقیقت ہم پہ اے آصف مسلسل رات دن

رحمتیں ہیں رب کے پیارے، سرورِ کونین سے

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

لَحَد میں وہ صورت دکھائی گئی ہے

قطع: اپنے مولا کی بس اک چشمِ عنایت مانگے

نبی کا ذکر کرو تو سکون ملتا ہے

بس یہی اہتمام کرتے ہیں

تدبیر ہی الگ ہے، تعبیر ہی الگ ہے

جونہی ان کا نام لیا ہے

اے حبیبِ رب اکبر! آپ کے ہوتے ہوئے

آپ محترم شہِ امم

آپ آئے ہوئے دوجہاں ضوفشاں

جہاں میں ہیں آئے نبی اللہ اللہ