تمہاری یاد جو دل کا قرار ہو جائے

تمہاری یاد جو دل کا قرار ہو جائے

تو میرے دل کی فضا پُر بہار ہو جائے


تمہارے اُسوئہ کامل میں ہے نجا ت اپنی

خدا کرے کہ یہ اپنا شعار ہو جائے


تمہیں خدا نے بنایا ہے حسن کا پیکر

جھلک جو دیکھے تمہاری نثار ہو جائے


ہے ڈوبنے ہی کو کشتی مِری تَلاطُم میں

نظر تمہاری جو اُٹّھے تو پار ہو جائے


تمہارے نُور سے روشن ہوئے جہاں سارے

ہمارا دل بھی تو اب نُور بار ہو جائے


مِرے حضور میری آرزوئے دل یہ ہے

سگانِ طیبہ میں میرا شمار ہو جائے


رہے نہ گُل کی نہ گُلشن کی پھر طلب کوئی

اگر نصیب میں طیبہ کا خار ہو جائے


مدینے جائیں گے آصف مدینہ دیکھیں گے

جو اک نگاہِ شہِ ذی وقار ہو جائے