مظفر وارثی

کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے

یا رحمتہ اللعالمین

ؓمرکزِ علم ہوں کیونکر نہ جنابِ صدیق

امیرِ عدل ، تمنائے حق ، دعائے رسولؐ

ؓماں کے حیدر، باپ کےزید اور محمدﷺ کے علی

ؓنائبِ قدرت کے نورِ عین عثمانِ غنی

نہ مرے سخن کو سخن کہو

ایک بے نام کو اعزازِ نسب مل جائے

جو روشنی حق سے پھوٹ کر جسم بن گئی ہے، وہی نبی ہے

کھل گئیں سرحدیں، لامکانی تہ آسماں آگئی

حق نما حق صفات آپ کی ذات

میری ہر سانس پر اُس کی مہر نظر

مِرا تو سب کچھ مِرا نبی ہے

صَلِّ عَلٰی نَبِیِّنا

یوں ترا اسم گرامی میرے لب پر آگیا

زہے شرف، مہربان ہیں کس قدر مِرے حال پر محمد ﷺ

عشق تو ہے تیرا لیکن بہتیرا چاہوں

در نبی کی طرف چلا ہوں

درِ نبی پر پہنچ گیا ہوں

دل تیرہ لیے جب سوئے محمد ﷺ نکلا

وَرَفَعنَا لَکَ ذِکرَک

حیات اسوۂ سرکار میں اگر ڈھل جائے

خدا کا وہ آخری پیمبر

صَلّ اللّٰہ علیہِ وسلّم

مِری منزلت مِری آبرو نہ سخن سے ہے نہ قلم سے ہے

سلام تم پر درود تم پر

جو تِری ثنا میں نہ ہو فنا

مِرا جہان بھی تُو، تو ہی عاقبت میری

وہ اپنے کردار کی زبانی

جہل کا سرورِ ابلاغ پہ خم تو نے کیا