یا نبی سلام علیک یا رسول سلام علیک

یا نبی سلام علیک یا رسول سلام علیک

یا حبیب سلام علیک صلواۃ اللہ علیک


جان کر کافی سہارا لیا ہے در تمہارا

خلق کے وارث خدارا لو سلام اب تو ہمارا


یا نبی سلام علیک یا رسول سلام علیک

آپ شاہِ انس وجاں ہو وارثِ کون ومکاں ہو


رہنمائے دو جہاں ہو پیشوائے مرسلاں ہو

یا نبی سلام علیک یا رسول سلام علیک


نورِ ربّ العالمیں ہو جلوہ حق الیقیں ہو

سرورِ دنیا ودیں ہو دل میں آنکھوں میں مکیں ہو


یا نبی سلام علیک یا رسول سلام علیک

عاشقِ مائل کی سن لو بانی محفل کی سن لو


سامعین کے دل کی سن لو اکبر بسمل کی سن لو

یا نبی سلام علیک یا رسول سلام علیک


میرے مولا میرے سرور ہے یہی ارمان اکبر

پہلے قدموں پر رکھے سر پھر کہے یہ سر ٹھا کر


یا نبی سلام علیک یا رسول سلام علیک

شاعر کا نام :- اکبر شاہ وارثی

یوں منّور ہے یہ دل ، غارِ حرا ہو جیسے

جب مسجد نبویﷺ کے مینار نظر آئے

یاالہٰی رحم فرما مصطفٰی کے واسطے

مُبَارَک ہو حبیبِ ربِّ اَکبر آنے والا ہے

جہاں روضہء پاک خیرالورا ہے وہ جنت نہیں ہے ‘ تو پھر اور کیا ہے

ساڈی جھولی وچ رحمت دا خزینہ آگیا

نورِ عرفاں نازشِ پیغمبری اُمّی نبیؐ

ہر حَال میں انہیں کو پکارا جگہ جگہ

نبیؐ کے حسن سے ہستی کا ہر منظر چمکتا ہے

سخن کو رتبہ ملا ہے مری زباں کیلئے