مایوسیوں کا میری سہارا تمہیں تو ہو

مایوسیوں کا میری سہارا تمہیں تو ہو

میرے خیال و خواب کی دنیا تمہیں تو ہو


تاباں ہے جس کے نور سے دنیائے زندگی

وہ شمع نور، نورِ سراپا تمہیں تو ہو


پھرتے ہیں جس کو ڈھونڈتے مہتاب وآفتاب

اے حاصل مراد وہ جلوہ تمہیں تو ہو


ہے حُسن میں تمہارے کچھ اس طرح دل کشی

سو بار جس کو دیکھ کر دیکھا تمہیں تو ہو


تم اور صرف تم ہو زمانہ کی آبرو

گیسو جہاں کا جس نے سنوارا تمہیں تو ہو


تم سامنے نہیں ہو تو کچھ سوجھتا نہیں

آنکھوں کا نور، دل کا اجالا تمہیں تو ہو


قربان تم پر دونوں جہاں کی مسرتیں

روزِ ازل سے دل کی تمنا تمہیں تو ہو


تم وہ کہ بُت کدے کو بھی کعبہ بنا دیا

مقصودِ کعبہ، کعبہ کا کعبہ تمہیں تو ہو


سینہ بنا ہوا ہے مدینے کا آئینہ

حامد کے دل میں سید والا تمہیں تو ہو

شاعر کا نام :- حامد بدایونی

دیگر کلام

تکتے رہے جو آپ کے روضے کو بیٹھ کر

ہر کوئی جہاں میں جو شاد کام ہے احسؔن

مرتبہ یہ ہے خیر الانام آپؐ کا

مری بے بسی پہ کرم کرو

بُرا ہاں یا رسول الله

عروجِ نوعِ بشر اقتدائے نقشِ قدم

سانول سوہنا یار یار انوکھڑا

بخطِّ نور اس دَر پر لکھا ہے

دِل کے ورق ورق پہ ترا نام لکھ دیا

جب کرم سرکار کا بالائے بام آجائے گا