خدا نوازے گا تم کو بس ایک کام کرو

خدا نوازے گا تم کو بس ایک کام کرو

نبی کے چاہنے والوں کا احترام کرو


تمہارا نام بھی روشن رہے گا بعد فنا

بلند سرور کون و مکاں کا نام کرو


ادب کا ہے یہ تقاضا کہ اپنے آقا سے

زبان اشک عطا ہو تو پھر کلام کرو


در حضور پر آنے کی پھر تمنا ہے

حضور غیب سے اتنا تو انتظام کرو


اس انتظار میں ہوں لوٹ آئے صبح کرم

جو سر پہ آن پڑی ہے وہ دور شام کرو


یہ اللہ والوں سے اک عرض دست بستہ ہے

حضور سے جو ملا ہے وہ فیض عام کرو


حضور آئیں گے میرے حضور آئیں گے

درود پاک کی محفل کا اہتمام کرو


جو چاہتے ہو کہ پھر جائیں دن مقدر کے

فقیر کوئے نبی کو سدا سلام کرو


ہر ایک سانس سے آئے صدا درودوں کی

نبی کی یاد میں یوں زندگی تمام کرو


حضور بعد فنا بھی کرم کا ہوں محتاج

گنگار پر اپنا کرم مدام کرو


کھڑا ہے در پہ نیازی بھی ایک آس لئے

عطا اسے بھی نگاہوں کا ایک جام کرو

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

ہر آیتی بہ شرح و بیانِ مُحمَّدؐ است

وہ اَبرِ نُور کا ٹکڑا جو اک انسان لگتا ہے

ہر دعا میری خدایا پُر اثر ہوتی رہے

لاشریک و لم یزل رب رب ہی معبودِ جہاں ہے

مدینے والیا اک وار آویں

شرف یابِ مَعّیت ، واقفِ آدابِ اَو اَدنیٰ

مدینے کا سفر ہے اور نگاہوں میں یہ حسرت ہے

پیغمبرِ دیں ، ہادی کُل، رحمتِ یَزداں

یہ کرم یہ بندہ نوازیاں کہ سدا عطا پہ عطا ہوئی

غالب ہے نُور محمد دا مہتاب دیاں چمکاراں تے