وہ اَبرِ نُور کا ٹکڑا جو اک انسان لگتا ہے

وہ اَبرِ نُور کا ٹکڑا جو اک انسان لگتا ہے

کتابِ خلق پر لکھا ہوا عنوان لگتا ہے


خدا نے اُس کے منہ میں جیسے رکھ دی ہو زباں اپنی

فرشتوں سے کہیں بڑھ کر وہ خوش الحان لگتا ہے


بدل جاتے ہیں پتھر بھی وہاں جا کر جواہر میں

وہ رنگ و نُور کی اُڑتی ہوئی میزان لگتا ہے


وہ چہرہ سورۂ یٰسین لَب ہیں سورۂ کوثر

وہ اِک قرآن میں لپٹا ہوا قرآن لگتا ہے


نبی سارے کتابِ حُسن کی ہیں سُرخیاں یُوں تو

مگر وہ اِس کتابِ حُسن کا عنوان لگتا ہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

جہڑے دل تھیں اک نوں من لیندے اوہ بھار دوئی دا چکدے نئیں

کشتِ ادراک میں جب کھلتے ہیں نکہت کے گلاب

آپ محترم شہِ امم

میرے حضورؐ ! آپ کا حسن و جمال بے مثال

بھرا ہے نعت کا مضموں مرے دل سے چھلکتا ہے

دُنیا اُس کی ہے متوالی

بطحا سے آئی، اور صبا لے گئی مجھے

دل میں حمد و نعت کی محفل سجانی چاہئے

روز عاشور کی یہ صبح عبادت کی گھڑی

نشاطِ خواب کی صورت مرے ہنر کے چراغ