دُنیا اُس کی ہے متوالی

دُنیا اُس کی ہے متوالی

جس نے اُس کی خوشبو پالی


اُس کا چہرہ اُجلا اُجلا

اُس کی آنکھیں کالی کالی


کتنا اچھا اُس کا روضہ

کتنی اچھی اُس کی جالی


میرا اُس کا ناتا جیسے

ایک سمندر ایک سوالی


اُس کے آنے سے کچھ پہلے

یہ دنیا تھی خالی خالی


اُس کا دامن بڑھ کر چُومے

پتا پتا ڈالی ڈالی


جنت کی ہر شے سے بہتر

اُس کی کملی خوشبو والی


اُس کی چوکھٹ کی مٹی سے

میں نے پیشانی چمکالی


کیسے کیسے وہ کرتا ہے

اپنی امت کی رکھوالی


اُس کے دم سے دنیا روشن

اُس کے دم سے یہ ہریالی


تعریفوں کی حد سے آگے

انجؔم اُس کی ذاتِ عالی

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

آرزوئیں بھی مشکبو کیجے

حسین و جمیل و ملیحان عالم

بڑی کریم تیری ذات یا رسول الله

جِس منگیا درد محبت دا اس فیر دوا کیہہ کرنی ایں

نہ ہوتا در محمدّؐ کا تو دیوانے کہُاں جاتے

محمد ﷺ کہ ذوالجلال کا ہیں مظہرِ جلال

مشکِ جاں ساز رگِ جاں میں بسا ہووے ہے

ہیں سامنے قرطاس و قلم کچھ نہیں لکھتے

میرے ہر کیف کا سامان رسولِ عربیؐ

یہ پھول کلیاں