میرے حضورؐ ! آپ کا حسن و جمال بے مثال

میرے حضورؐ ! آپ کا حسن و جمال بے مثال

ہر اِک ادا ہے لا جواب ہر اِک کمال بے مثال


جس کے قدم کی خاک پر اوجِ فلک بھی ہے نثار

آپؐ کے دَم سے ہوگئی شانِ بلالؓ بے مثال


آپؐ کی شان دیکھ کر ارض و سما نے کہہ دیا

رنگِ جمال منفرد ، شانِ جلال بے مثال


شعرو سخن کے باب میں نعت کا فیض دیکھئے

آپ سے آپ ہو گئے لفظ و خیال بے مثال


دونوں جہاں میں آپ ؐ کے لطف و کرم کی ہو طلب

آکے لبوں پہ جم گیا ایک سوال بے مثال


فیضیؔ دیارِ نور کی رہتی ہے دل میں روشنی

کیسے نہ میرے نام ہو صبحِ کمال بے مثال

شاعر کا نام :- اسلم فیضی

کتاب کا نام :- سحابِ رحمت

سخن کو رتبہ ملا ہے مری زباں کیلئے

جب عشق تقاضا کرتا ہے تو خود کو جلانا پڑتا ہے

جب حُسن تھا اُن کا جلوہ نما انوار کا عَالم کیا ہوگا

قلبِ عاشق ہے اب پارہ پارہ

آیات والضحیٰ میں فترضیٰ تمہی تو ہو

نہ آسمان کو یوں سرکَشیدہ ہونا تھا

بے خود کیے دیتے ہیں انداز حجابانہ

تِرا ذرّہ مَہِ کامل ہے یا غوث

گزرے جس راہ سے وہ سیِّدِ والا ہو کر

سُنتے ہی رب کی حمد زبانِ حضور سے