اسلم فیضی

میری عزت کو کافی ہے میرا خدا

جمالِ صُبحِ درخشاں میں نُور ہے کِس کا

ازمکاں تا لامکاں پروردگار

مقّدر میں یہی مرقوم کر دے

نظر کے سامنے جس دَم خدا کا گھر آیا

امرت امرت گیت لئے جب برکھا موتی رولے

رحمتِ بے کراں مدینہ ہے

عطائے ربّ ہے جمالِ طیبہ

میرے حضورؐ ! آپ کا حسن و جمال بے مثال

مصطفیؐ و مجتبیٰؐ میرے حضورؐ

حمتِ نورِ خدا میرے نبیؐ

کیا تذکرہ کروں مَیں ، آقا ؐ ترے نگر کا

اے خدا شکر کہ اُن پر ہوئیں قرباں آنکھیں

کیسا اُمّت کا تھا یہ غم آقاؐ

نبیؐ کی نعت جہاں تک سنائی دے

شہر مکہ بھی شہر کیسا تھا

پیکرِ عدل و کرم میرے حضورؐ

بخت والوں کو مدینے میں ٹھکانہ مل گیا

پاک محمدؐ نام ہے پیارا پاکیزہ ہر بات

عالَمِ شش جہات میں ایسا بھلا کرم کہاں؟

ذرّے سے بھی کم تر ہوں مگر کتنا بڑا ہوں

جمالِ مصطفویؐ کا کوئی جواب نہیں

پنچھی بن کر سانجھ سویرے طیبہ نگریا جاؤں

ایماں حضورؐ ہیں مِرا وجداں حضورؐ ہیَں

اُنؐ کی سیرت سراپا اثر ہو گئی

یہ دنیا سمندر ، کنارا مدینہ

اُمَّت پہ آ پڑی عجب افتاد یا نبی

ہر جگہ رحمتوں کا نشاں آپؐ ہیَں

مائِل کرم پہ آپؐ کی جب ذات ہو گئی

رُخِ زیبا کی تلاوت کر لوں