اے خدا شکر کہ اُن پر ہوئیں قرباں آنکھیں

اے خدا شکر کہ اُن پر ہوئیں قرباں آنکھیں

اُن کی دہلیز پہ رکھ آیا ہوں گِریاں آنکھیں


گنبد ِ سبز کے جلووں نے کیا ہے سیراب

کتنی شاداب ہوئی جاتی ہیں ویراں آنکھیں


ہر گھڑی ان میں مدینے کے اُجالے اتریں

اے خدا کر دے مرے دل کی فروزاں آنکھیں


جب نظر آئیں گے محشر میں شفیعِ محشرؐ

مسکرا اٹھیں گی میری بھی ہراساں آنکھیں


اُنؐ کے قدموں سے ملی دونوں جہاں کی تسکیں

جگمگا اُٹھی ہیں اب میری بھی حیراں آنکھیں


بس گئی جب سے بصارت میں سنہری جالی

آگئیں وجد میں فیضیؔ مری بے جاں آنکھیں

شاعر کا نام :- اسلم فیضی

کتاب کا نام :- سحابِ رحمت

دیگر کلام

عطائے ربّ ہے جمالِ طیبہ

میرے حضورؐ ! آپ کا حسن و جمال بے مثال

مصطفیؐ و مجتبیٰؐ میرے حضورؐ

حمتِ نورِ خدا میرے نبیؐ

کیا تذکرہ کروں مَیں ، آقا ؐ ترے نگر کا

کیسا اُمّت کا تھا یہ غم آقاؐ

نبیؐ کی نعت جہاں تک سنائی دے

شہر مکہ بھی شہر کیسا تھا

پیکرِ عدل و کرم میرے حضورؐ

بخت والوں کو مدینے میں ٹھکانہ مل گیا