امرت امرت گیت لئے جب برکھا موتی رولے

امرت امرت گیت لئے جب برکھا موتی رولے

ندیا کے سنگیت سُروں میں حمد خدا کی بولے


جھیل کنارے نیلوفر کے پھولوں کا کیا کہنا

ٹھنڈی ٹھار پھواروں میں ہے فطرت کا یہ گہنا


کوئل کُو کُو شور مچاتی باغ میں جس دم آئے

ڈال کا اِک اِک پتا جھومے، ربّ کی حمد سُنائے


پُروائی کی تھاپ ہو یا ہو ساون کی بوچھاریں

کومل کومل گیت اُسی کے اُسی کی ہیں مہکاریں


من کے نِرمل سُروں میں فیضیؔ قدرت اُس کی بولے

جیون کے سب راز وہ کھولے اپنا بھید نہ کھولے

شاعر کا نام :- اسلم فیضی

کتاب کا نام :- سحابِ رحمت

دیگر کلام

ہر دن ہے دعا ہر رات دعا

دنیا سے دین ، دین سے دنیا سنوار دے

یہ جہاں اور آخرت کی زندگی

آؤ ہم بھی اپنے گرد لکیریں کھینچیں

شبِ قدر

رب نے قرآں کی روشنی دی ہے

خدا کا فضل برسے گا کبھی مایوس مت ہونا

مسلمانوں نہ گھبراؤ کورونا بھاگ جائے گا

حُکمِ ربُ العُلیٰ نماز پڑھو

بہ حکمِ رب کریں گے مدحتِ سرکار جنت میں