مسلمانوں نہ گھبراؤ کورونا بھاگ جائے گا

مسلمانوں نہ گھبراؤ کورونا بھاگ جائے گا

خدا کی راہ پر آؤ کورونا بھاگ جائے گا


عبادت کا تلاوت کا بناؤ خود کو تم خُوگر

مساجد میں چلے آؤ کورونا بھاگ جائے گا


طریقے غیر کے چھوڑو سُنو مغرب سے مُنہ موڑو

سبھی سنت کو اپناؤ کورونا بھاگ جائے گا


رہو محتاط لیکن خیر کی بولی سدا بولو

نہ مایوسی کو پھیلاؤ کورونا بھاگ جائے گا


نظافت چاہتے ہو گروُضو کر لو وُضو کرلو

عمل گر تم یہ اپناؤ کورونا بھاگ جائے گا


عبادت کے لیے نِکلو ضرورت کے لیے نکلو

ذرا کچھ گھر میں رک جاؤ کورونا بھاگ جائے گا


کرو امداد تم دل سے ضرورت مند لوگوں کی

اُنہیں راشن بھی پہنچاؤ کورونا بھاگ جائے گا


شہِ کونین کے صدقے میں اپنے رب سے تم مانگو

دعا کو ہاتھ پھیلاؤ کورونا بھاگ جائے گا


کرو وہ کام جن سے ہوں خدا و مصطفیٰ راضی

گناہوں میں نہ تم جاؤ کورونا بھاگ جائے گا


اگرچہ سخت مشکل ہے مگر امید ہے رب سے

اے مرزا تم نہ گھبراؤ کورونا بھاگ جائے گا

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

مجھے نہ مژدہء کیفیتِ دوامی دے

سحر کے وقت

راتوں کی بسیط خامشی میں

زہد و تقویٰ کا تھا شہرہ جن کا ہندوستان میں

محفوظ ہے اَجے تائیں قیادت دا فیصلہ

خُدایا میں تجھ سے دعا مانگتا ہوں

جوبنوں پر ہے بہارِ چمن آرائی دوست

کیا بیاں ہو شان نظمی گلشن برکات کی

چاک دامن کے سلے دیکھے تھے

ہم کو اللہ اور نبی سے پیار ہے