ہر دن ہے دعا ہر رات دعا

ہر دن ہے دعا ہر رات دعا

ہر چپ ہے دعا ہر بات دعا


میری ہر سانس مناجاتی

یہ لب ہیں دعا یہ ہاتھ دعا


جب آنکھیں تاروں کو چومیں

چلتے ہوئے جھونکے بھی جھومیں


آواز دکھائیں روشنیاں

ہر روپ میں رنگ میں خوشبو میں


ہر پھول دعا ہر پات دعا

آہوں میں اپنی اثر چاہو


کانٹوں میں راہگزر چاہو

ہنستا جیون ہے اگر پیارا


اندر کا چین اگر چاہو

مانگو تم میرے ساتھ دعا


نیکی بھی ہے ساتھ برائی بھی

شہرت بھی جلے رسوائی بھی


کردار چلے اعمال چلیں

اک بھیڑ بھی ہے یکتائی بھی


دل دولھا ہے بارات دعا

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

محفوظ ہے اَجے تائیں قیادت دا فیصلہ

رُخ دن ہے یا مہرِ سَما یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

دورنِ آگہی

دنیا سے دین ، دین سے دنیا سنوار دے

مَیں ماٹی کی مورتی ، ماٹی میرا دیس

اے کہ تُو رگ ہائے ہستی میں ہے مثلِ خُوں رواں

انوار سے مہکتی زمیں جنت البقیع

جُھکتے ہیں سَرکَشوں کے شب و روز سَر یہاں

خلد کےنشے میں غلطان نظر آتے ہیں

پائے گا یونس رضا عُمرے کی خیر اُمّید ہے