مَیں ماٹی کی مورتی ، ماٹی میرا دیس

مَیں ماٹی کی مورتی ، ماٹی میرا دیس

ماٹی موری جات ہے ، میں لاتی سندیس


ماٹی بھید اگم کا ، ماٹی کی کیا بات

سُندر پھُول سے پوچھئیو ماٹی کیسا دیس!


ماٹی میں جل ، اَگنی ماٹی پَوَن جھکور

ماٹی ہی من ہوہنی ، ماٹی کرے کلیس


ماٹی ماٹی کھاگئی، ماٹی مور کھ کوکھ !

ماٹی ،ماٹی ، جنم دے ، ماٹی سَو سَو بھیس


ماٹی بھولے پریم کو ، جگ کلجُگ بن جائے

ماٹی جگ کا دیس ہے ، جگ اِس کا پردیس


ماٹی کھڑ کھڑ بولتی ، بیتے جُگ ہزار

ماٹی لاگی دھڑکنیں ، کھڑ کھڑے ہے چو دیس


ماٹی آئے کوکھ سے ، ماٹی کوکھ بَسے !

دھرتی ماتا دھرم ہَے ، ماٹی کا سندیس


ماٹی جگ کو موہ کے ، جائے ماٹی سنگ

"گوری سوئے سیج پہ ، مُکھ پر ڈالے کیس"!


خُسؒرو کا گُر آتما ، واصف گُر کی بات

اَمر کرے پر ماتما ، ماٹی دیس بدیس !

شاعر کا نام :- واصف علی واصف

کتاب کا نام :- شبِ چراغ

دیگر کلام

چاک دامن کے سلے دیکھے تھے

خدا کرے کہ مری ارض پاک پر اُترے

یادِ وطن سِتم کیا دشتِ حرم سے لائی کیوں

اللہ ! مجھے عالِمۂ دین بنادے

جاہ و جلال دو نہ ہی مال و مَنال دو

جو محمد ہیں مذمم ان کو کیا کر پائے گا

کیوں ہیں شاد دیوانے! آج غسل کعبہ ہے

اے مرے بھائیوسب سنو دھر کے کاں

یہ پہلی شب تھی جدائی کی

ہم کو دعویٰ ہے کہ ہم بھی ہیں نکو کاروں میں