یہ پہلی شب تھی جدائی کی

یہ پہلی شب تھی جدائی کی وہ پاس بھی ہو کر پاس نہ تھا

ایسا بھی کوئی وقت آئے گا اس کا تو مجھے احساس نہ تھا


یہ وقت بھی کیسا ڈاکو ہے لُوٹے تو میرے ارمان لُوٹے

اس گھر میں وہی اک دولت تھی موتی مونگا الماس نہ تھا

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

دیگر کلام

یہ جشنِ عرسِ قاسمی نعمت خدا کی ہے

زہد و تقویٰ کا تھا شہرہ جن کا ہندوستان میں

حجرہء خیر الورا، غارِ حرا

نہ میں شاعر نہ شاعر کی نوا ہوں

یہ جہاں اور آخرت کی زندگی

قلبِ عاشق ہے اب پارہ پارہ

ہے اوج پر آج ان کی رحمت بڑے خزانے لٹا رہی ہے

ایسی دنیا سے ہمیں کوئی توقع کیا ہو

گریۂ کُن بُلبلا از رنج و غم

خرد کا اصل یہی ہے کہ ہے رجیم و لعین