نہ میں شاعر نہ شاعر کی نوا ہوں

نہ میں شاعر نہ شاعر کی نوا ہوں

بس اِک ادنیٰ غلامِ مصطفےٰؐ ہوں


علی ابنِ ابی طالبؑ کا سگ ہوں

مگر رندوں کی محفل کا دیا ہوں


بنا ہوں شاہ نظامُ الّدینؒ کا خسروؒ

یوں ہی خسرو کی چوکھٹ سے لگا ہوں


نیاِزِ عشق میں ڈوبا ہو اہوں

غرورِ حسن بن کر آگیا ہوں


متاعِ ہر زماں ہیں اشک میرے

سرورِ جادواں کا ماجرا ہوں


برنگِ گل کھِلا ہوں شاخِ گلشن

جہانِ رنگ و بُو کو جانتا ہوں


حیاتِ جاوداں کا راز پایا!

سرِ تسلیم یوں خم کر گیا ہوں


تجلّی نے کیا واصِؔف کو بے خود

خدا جانے میں کیا تھا اور کیا ہوں

شاعر کا نام :- واصف علی واصف

کتاب کا نام :- شبِ راز

دیگر کلام

مرکزِ رازِ حقیقت آستانِ بو الحسین

عشق اللہ تعالیٰ بھی ہے

یا شہیدِ کربلا یا دافعِ کرب و بلا

قلبِ عاشق ہے اب پارہ پارہ

بہ حکمِ رب کریں گے مدحتِ سرکار جنت میں

مبارک فضل بھائی کو عجب ہی نورچھایاہے

مثنویِ عطار- ۱

مجھے نہ مژدہء کیفیتِ دوامی دے

فجَر کا وقت ہوگیا اٹّھو!

باقیِ اَسیاد یا سَجّاد یا شاہِ جواد