فجَر کا وقت ہوگیا اٹّھو!

فجَر کا وقت ہوگیا اٹّھو!

اے غُلامانِ مصطَفٰے اٹّھو!


جاگو جاگو اے بھائیو، بہنو!

چھوڑدو اب تو بِسترا اٹّھو!


تم کو حج کی خدا سعادت دے

جلوہ دیکھو مدینے کا اٹّھو!


اٹّھو ذکرِ خدا کرو اُٹھ کر!

دل سے لو نامِ مصطَفٰے اٹّھو!


فجر کی ہو چُکیں اَذانیں وقت

ہو گیا ہے نماز کا اٹّھو!


بھائیو! اُٹھ کر اب وُضو کرلو!

اور چلو خانۂ خدا اٹّھو!


نیند سے تو نَماز بہتر ہے

اب نہ مُطلَق بھی لیٹنا اٹّھو!


اُٹھ چکو اب کھڑے بھی ہو جاؤ!

آنکھ شیطاں نہ دے لگا اٹّھو!


جاگو جاگو نَماز غفلت سے

کر نہ بیٹھو کہیں قَضا اٹّھو!


اب ’’جو سوئے نماز کھوئے‘‘وقت

سونے کا اب نہیں رہا اٹّھو!


یاد رکّھو! نماز گر چھوڑی

قبر میں پاؤگے سزا اٹّھو!


بے نَمازی پھنسے گا محشر میں

ہو گا ناراض کِبریا اٹّھو!


میں ’’صدائے مدینہ‘‘دیتا ہوں

تم کو طیبہ کا واسِطہ اٹّھو!


میں بِھکاری نہیں ہوں دَر دَر کا

میں ہوں سرکار کا گدا اٹّھو!


مجھ کو دینا نہ پائی پیسہ تم!

میں ہوں طالب ثواب کا اٹّھو!


تم کو دیتا ہے یہ دعا عطارؔ

فضل تم پر کرے خدا اٹّھو!

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

دیگر کلام

میں ہی شمع بن کے جلتا ہوں مزارِ دوست پر

فضل سے مولیٰ کے خُرّم حافظِ قرآں بنا

عطائے حبیبِ خدا مَدنی ماحول

خدا کا فضل برسے گا کبھی مایوس مت ہونا

فروزاں انجمن سے جارہا ہوں

ذوالفقار حیدر کے سر جو چھا گیا سہرا

پانج پیروں کی جس پر نظر پڑ گئی اس کا رشتہ مدینہ سے جُڑ سا گیا

غزوہ بدر وہ تاریخ کا بابِ زرّیں

سُونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے

دل سے مِرے دنیا کی محبت نہیں جاتی