فضل سے مولیٰ کے خُرّم حافظِ قرآں بنا
اہلِ خانہ کی شَفاعت کیلئے ساماں بنا
حافظِ قرآں ہوا اب عاملِ قرآں بنا
دیں پہ چلنا یاخدا! اِس کیلئے آساں بنا
سنّتوں پر استِقامت دے پئے احمد رضا
یاالٰہی! اس کو پُختہ صاحبِ ایماں بنا
یاالٰہی! اِس کے دل میں اپنی الفت ڈال دے
اپنا مستانہ بنا دیوانۂ جاناں بنا
مرشدواستاد کا یارب بنا اِس کو مُطیع
اور اسے ماں باپ کا بھی تابعِ فرماں بنا
اِس کو روزانہ تلاوت کی بھی تُو توفیق دے
قاریِ قرآں بنا اور خادمِ قرآں بنا
اس کو مولیٰ تُو گناہوں سے بچانا ہر گھڑی
اس کو بااخلاق باکردار نیک انساں بنا
باجماعت یہ ادا کرتا رہے ہر اک نماز
سنّتوں کا ہو مبلِّغ قَہر برشیطاں بنا
یاالٰہی! سنّتوں کی خوب یہ خدمت کرے
واسطے نیکی کی دعوت اس کے تُو آساں بنا
دے شَرَف اس کو خدائے پاک حج کا بار بار
بار بار اس کو مدینے کا بھی تُو مہماں بنا
یاالٰہی! اس کو فیشن کی نحوست سے بچا
اس کو پیکر سنّتوں کا ازپئے حَسّاں بنا
تجھ سے ہے عطارؔ کی اے مَدنی مُنّے! التِجا
کرکے قرآں پر عمل جنّت کا تُو ساماں بنا
شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری
کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش